اگر وہ خواب میں آنے کا فیصلہ دیتے
اگر وہ خواب میں آنے کا فیصلہ دیتے
تَھپَک کے آنکھ تو کیا دل کو بھی سُلا دیتے
کھڑے تھے دشت کے وہ دوسرے کِنارے پر
اب اتنی دور سے کیونکر انہیں صدا دیتے
بہ پاسِ صحبتِ یاراں ، خفا سہی ہم سے
وہ اہلِ بزم کی خاطر ہی مُسکُرا دیتے
جِسے گُلاب دِیا ، اُس کو دِل بھی سونپ دِیا
اب اِس سے بڑھ کے بھلا ہم کِسی کو کیا دیتے
جو مِہربان نظر سے وہ دیکھتا ہم کو
یقین کر ، کہ اُسے دل سے ہم دُعا دیتے
رَگوں کو حرف و حِکایت کا چیرتا تھا دُھواں
وگرنہ ہم تو تِرے سارے خط جلا دیتے
وہی فریب ، وہی سنگِ دوستاں حمادؔ
وہ اب کے عِید پہ تحفہ کوئی نیا دیتے
محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز
صدائے رستاخیز
No words
جواب دیںحذف کریں✔
بہت شکریہ
حذف کریں