ہفتہ، 13 اکتوبر، 2018

اگر وہ خواب میں آنے کا فیصلہ دیتے


اگر وہ خواب میں آنے کا فیصلہ دیتے



اگر وہ خواب میں آنے کا فیصلہ دیتے
 
تَھپَک کے آنکھ تو کیا دل کو بھی سُلا دیتے
 
کھڑے تھے دشت کے وہ دوسرے کِنارے پر

اب اتنی دور سے کیونکر انہیں صدا دیتے

بہ پاسِ صحبتِ یاراں ، خفا سہی ہم سے
 
وہ اہلِ بزم کی خاطر ہی مُسکُرا دیتے

جِسے گُلاب دِیا ، اُس کو دِل بھی سونپ دِیا

اب اِس سے بڑھ کے بھلا ہم کِسی کو کیا دیتے

جو مِہربان نظر سے وہ دیکھتا ہم کو

یقین کر ، کہ اُسے دل سے ہم دُعا دیتے

رَگوں کو حرف و حِکایت کا چیرتا تھا دُھواں

وگرنہ ہم تو تِرے سارے خط جلا دیتے

وہی فریب ، وہی سنگِ دوستاں حمادؔ

وہ اب کے عِید پہ تحفہ کوئی نیا دیتے

محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز

2 تبصرے: