اتوار، 14 اکتوبر، 2018

فیصلہ آج سرِ بزم سُنا جاتے ہیں

  فیصلہ  آج  سرِ  بزم  سُنا  جاتے  ہیں
 

 


 فیصلہ  آج  سرِ  بزم  سُنا  جاتے  ہیں
 
پِھر پلَٹ کر نہیں آئیں گے ، بتا جاتے ہیں

میری آنکھوں میں ذرا دیکھ ، خبر ہے تُجھ کو؟؟؟

چند قطرے ہیں جو طوفان اُٹھا جاتے ہیں

جانے کِس سَمت کو جاتا ہے یہ دشتِ پُر خار؟؟؟

کیسی منزِل ہے جہاں آبلہ پا جاتے ہیں؟؟؟

اب کے صحراؤں سے باندھیں گے تعلُّق اپنا

آخری اشک تِرے در پہ بہا جاتے ہیں

ہمیں معلوم ، بہلنے کا نہیں ہے یہ دِل

ایک پتّھر چَلو دریا میں گِرا جاتے ہیں

کیا خبر آپ نے بھی یاد کِیا ہو ہم کو

ہم تو محفِل میں یِہی سوچ کے آجاتے ہیں

پایۂِ تخت ہے القُدس مُسلمانوں کا

آؤ حمّادؔ ، یہی دے کے صدا جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیزؔ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں