جمعرات، 11 اکتوبر، 2018

عشق کا رازداں بھی ہو کوئی

عشق کا رازداں بھی ہو کوئی



عشق  کا رازداں بھی ہو کوئی

حالِ دل پھر بیاں بھی ہو کوئی

ہم لُٹا دیں گے جان کو اپنی

ہاں ، مگر جانِ جاں بھی ہو کوئی

تو ہے گر بے مِہر تو کیا غم ہے؟

ہاں مگر ، مہرباں بھی ہو کوئی

ہو محبت اگر زمانے میں

پھر زمان و مکاں بھی ہو کوئی

بول کچھ دل جلوں کے حق میں مگر

تیرے منہ میں زباں بھی ہو کوئی

دشت کو تھا کشاں کشاں حمادؔ

نقشِ پا کا نشاں بھی ہو کوئی

 حماد یونس

صدائے رستاخیز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں