ہفتہ، 13 اکتوبر، 2018

ہر نفَس بے ثبات و فانی ہے


ہر نفَس بے ثبات و فانی ہے



ہر نفَس بے ثبات و فانی ہے

بس محبت ہی جاوِدانی ہے

تُم نے سمجھا ہے زندگی جس کو

وہ کسی عکس کی کہانی ہے

چند لمحے نِشاط کے لیکن

غم سے لبریز زندگانی ہے

کیا کہا ! چند پل خوشی کے بھی
!!!
یہ تو بس تیری مہربانی ہے

تو نے واعظ کبھی نہیں چکھی
!!!!!!!!
آہ ، کیسے کٹی جوانی ہے!!!

اُن کے در پر نِثار ہو جائیے

جان تو یوں بھی آنی جانی ہے

عمر بھر کی بیاض ہے صاحب

ایک ہی رات میں سنانی ہے

اس کی آنکھیں ہیں جھیل سی حمّاد

اور اشکوں کی اک روانی ہے


محمد حماد یونُس خان
صدائے رستاخیز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں