جمعہ، 12 اکتوبر، 2018

چُپکے ہی تِرے در سے گُزَر جاتا ہُوں اکثر

چُپکے ہی تِرے در سے گُزَر جاتا ہُوں اکثر

 



چُپکے ہی تِرے در سے گُزَر جاتا ہُوں اکثر
 
  لیکن نہیں معلوم ، کِدھر جاتا ہُوں اکثر

پوچھے جو کوئی "تم نے کبھی کی ہے محبت؟؟؟

 پھر کتنی صفائی سے مُکَر جاتا ہُوں اکثر
 
!!!کیا مجھ کو غرَض تیرے رُخِ رشکِ قمَر سے
 
مَیں تو تِرے ہاتھوں پہ ہی مر جاتا ہُوں اکثر
 
چاہے جو کوئی تیرے سوا جوڑنا مجھ کو
 
جُڑتا نہیں مَیں ، اور بکھر جاتا ہُوں اکثر
 
کیا جانِیے دریا ہُوں ، سمَندر ہُوں کہ جُو ہُوں
 
چڑھتا ہُوں کبھی ، اور اُتَر جاتا ہُوں اکثر
 
جب دردِ جِگر حد سے گزَر جائے تو حمّادؔ
 
پیالہ ہُوں ، ذرا جلد ہی بھر جاتا ہُوں اکثر
 
محمد حماد یونس خان
 
صدائے رستاخیزؔ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں