تو کہاں چلا ، او شکستہ پا ، ذرا بات سن
تُو کہاں چلا ؟ او شکستہ پا ، ذرا بات سُن
کہ گُزر گیا ، تِرا قافلہ ، ذرا بات سُن
میں کھڑا تھا آج جب اپنے عکس کے روبرو
تَو چٹَخ گیا ، مِرا آئینہ ، ذرا بات سن
ذرا بات سُن ، مجھے یہ بتا ، اے امیرِ شہر
وہ جو شہر تھا ، اُسے کیا ہوا ؟ ذرا بات سن
تجھے کیا خبر مِرے مَیکشوں کے مقام کی؟
تو بھی پی ذرا ، مِرے واعظا ، ذرا بات سن
میں نشے میں تھا ، مُجھے کچھ خبر نہیں ساقیا
یہاں میکدہ تھا ، کہاں گیا ؟ ذرا بات سن
وہ حمادؔ محوِ کلام تھا کِسی اور سے
تُو ہی سُن ذرا ، مِرے ہمنوا ، ذرا بات سن
محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیزؔ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں