عادتیں ہو چلی ہیں اب ، روز عذاب دیکھنا
عادتیں ہو چلی ہیں اب ، روز عذاب دیکھنا
آنکھ کا کیا کریں مگر ، آج بھی خواب دیکھنا
جانا کبھی جو طُور پر ، لاکھ سوال پوچھنا
جانِیے کیا مِلے مگر ، ایک جواب ! دیکھنا
دیکھ کِنارِ آب جُو ، کون ہے تیرے رُوبرُو
ایک گھڑا ہے ، ایک تُو ، یار چناب ، دیکھنا
محفلِ غیر میں مگَر ، آئے ہیں ہم بہ چشمِ تر
یُوں ہی ذرا سی اِک نظَر ، یاں بھی جناب دیکھنا
آؤ کبھی مُہَر بہ لب ، بِیت چلی ہو عُمر جب
تُم مِری ڈائیری میں تب ، سُوکھے گُلاب دیکھنا
عشق ہو جب شباب پر ، حُسن ہو آب و تاب پر
فرض ہے ایسے باب پر ، کوئی شراب دیکھنا
چہروں کےخال وخد میں ہی کتنےپیام ہیں حمادؔ
کیسے نصاب دیکھیے ، کاہے کتاب دیکھنا
!!!
محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز
محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں