اتوار، 14 اکتوبر، 2018

عادتیں ہو چلی ہیں اب ، روز عذاب دیکھنا




عادتیں ہو چلی ہیں اب ، روز عذاب دیکھنا


عادتیں ہو چلی ہیں اب ، روز عذاب دیکھنا

آنکھ کا کیا کریں مگر ، آج بھی خواب دیکھنا

جانا کبھی جو طُور پر ، لاکھ سوال پوچھنا

جانِیے کیا مِلے مگر ، ایک جواب ! دیکھنا

دیکھ کِنارِ آب جُو ، کون ہے تیرے رُوبرُو

ایک گھڑا ہے ، ایک تُو ، یار چناب ، دیکھنا

محفلِ غیر میں مگَر ، آئے ہیں ہم بہ چشمِ تر

یُوں ہی ذرا سی اِک نظَر ، یاں بھی جناب دیکھنا

آؤ کبھی مُہَر بہ لب ، بِیت چلی ہو عُمر جب

تُم مِری ڈائیری میں تب ، سُوکھے گُلاب دیکھنا

عشق ہو جب شباب پر ، حُسن ہو آب و تاب پر

فرض ہے ایسے باب پر ، کوئی شراب دیکھنا

چہروں کےخال وخد میں ہی کتنےپیام ہیں حمادؔ

کیسے نصاب دیکھیے ، کاہے کتاب دیکھنا
!!!
محمد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں