پُوچھتے ہیں کہ آخِر کِدھر جائِیے
پُوچھتے ہیں کہ آخِر کِدھر جائِیے
!!!
ہوگئی شام تو اپنے گھر جائِیے
کُوئے جاناں کی جانِب اگَر جائِیے
جان و دِل کُچھ بغرضِ نذر جائِیے
روز مر ، مر کے جینے سے کیا فائدہ
اِک دفعہ آپ پر کیوں نہ مر جائِیے
!!!
ہم فقیروں کی ٹھوکر پہ ہیں تاجور
تخت پر ہَوں اگر تو اُتر جائِیے
موت کی آس لے کر جِیا کیجِئے
زندگانی کے غم میں گُزر جائِیے
آئِیے آستینوں میں سورج لِیے
پِھر بَمِثلِ چراغِ سحر جائِیے
آبلہ پا بھی ہَوں سُوئے منزِل رواں
پا برہنہ بھی اب تا نظَر جائِیے
کیا خبر اُن کو حمّادؔ آغاز کی
!!!
ہم کو انجام کی کیا خبَر ، جائِیے
!!!
۔۔۔۔۔ محمّد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز
جان و دِل کُچھ بغرضِ نذر جائِیے
روز مر ، مر کے جینے سے کیا فائدہ
اِک دفعہ آپ پر کیوں نہ مر جائِیے
!!!
ہم فقیروں کی ٹھوکر پہ ہیں تاجور
تخت پر ہَوں اگر تو اُتر جائِیے
موت کی آس لے کر جِیا کیجِئے
زندگانی کے غم میں گُزر جائِیے
آئِیے آستینوں میں سورج لِیے
پِھر بَمِثلِ چراغِ سحر جائِیے
آبلہ پا بھی ہَوں سُوئے منزِل رواں
پا برہنہ بھی اب تا نظَر جائِیے
کیا خبر اُن کو حمّادؔ آغاز کی
!!!
ہم کو انجام کی کیا خبَر ، جائِیے
!!!
۔۔۔۔۔ محمّد حماد یونس خان
صدائے رستاخیز
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں